معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائک کے ممبئی میں واقع اسلامک ریسرچ فاونڈیشن پر مودی حکومت کی عائد کردہ پانچ سالہ پابندی کے خلاف کل جمعہ کی نماز کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کے طلبہ نے احتجاجی مارچ نکالا۔ طلبہ نے پابندی کو غلط بتاتے ہوئے اسے مودی حکومت سے واپس لینے کی اپیل کی۔ مارچ میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے حصہ لیا۔
طلبہ جمعہ کی نماز کے بعد مولانا آزاد لائبریری کے سامنے اکھٹا ہوئے ۔ یہاں سے آل اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے بینر کے تحت وہ باب سید پہنچے۔ ایک طالب علم نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش دہشت گردانہ حملہ میں ملوث ایک ملزم کے محض اس بیان کو بنیاد بنا کر کہ وہ ذاکر نائک کی تقریروں سے متاثر ہے، ان کے خلاف پابندی عائد کر دی گئی۔ طالب علم نے کہا کہ مودی حکومت میں مسلمانوں پر مظالم میں اضافہ ہوا ہے۔
طلبہ نے کہا کہ جے این یو سے نجیب کوغائب کرکے مسلم طلباء میں خوف وہراس پیدا کیاجارہا ہے تاکہ ان کی لیاقتیں اورصلاحتیں زنگ آلود ہوجائیں۔مارچ کے آخرمیں ضلع مجسٹریٹ کو ایک میمورنڈم سونپاگیا۔ اس مار چ میں ڈاکٹرسعیداحمد رکن ایس اے آئی،وجیہ الدین اے ایم یوطالب علم،شفاعت مقبول نالج سرکل،ڈاکٹرعبدالکریم کال فارترٹھ ،فردوس عمری،شمس الضحٰی فیضی،ارشاد احمد ربانی،ابوالفرح شاد اسٹوڈنٹ یونین لیڈراوران کے علاوہ کثیرتعدادمیں طلباء اورمقامی لوگوں نے شرکت کی۔