ہندستان کے 11 ویں صدر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام (Dr APJ Abdul Kalam) کو لوگ ان کے نام سے کم اور کام سے زیادہ جانتے تھے۔ پورا ملک ڈاکٹر عبدالکلام کو ملک ان کی سادگی اور کامیابی کی طرف راغب کرنے والی باتوں سے لیکر ڈاکٹر عبدالکلام کے میزائیل مین بننے اور ان کے کامیاب سفر کے بارے میں ان کے خاص دن 15 اکتوبر یوم پیدائش پر ان کے اس بہترین سفر کو یاد کر رہا ہے۔
آج سابق صدر جمہوریہ ہند اے پی جے عبدالکلام کی سالگرہ ہے ، جنہوں نے ہندوستان کے میزائل اور ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کو مضبوط اور ناقابل تسخیر بنایا۔ اوول پا کر زین العابدین عبدالکلام (Avul Pakir Zainulabdeen Abdul Kalam) نے ملک کے 11 ویں صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ 15 اکتوبر 1931 کو رامیشورم میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے تمل ناڈو سے ہی فزکس اور ایرو اسپیس انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔
اے پی جے عبدالکلام کو ان کے یوم پیدائش کے موقع پر ملک یاد کررہا ہے۔انھیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔ کلام وہ شخصیت ہیں جس نے ہندوستان کو نئی بلندی پر پہنچایا۔ ان کی زندگی ہم سب لوگوں کے لئے حوصلہ افزا ہے۔ 'میزائل مین' کلام آخر کیسے بنے اس ملک کے صدر یہ کہانی بھی انتہائی دلچسپ ہے۔ اپنی کتاب 'دی ٹرننگ پوائنٹ' میں کلام نے ذکر کیا ہے کہ کس طرح وہ ملک کے صدر بنے۔ پڑھیں، اس کتاب کے کچھ اقتباسات۔
واجپئی نے فون پر کہا کہ کلام آپ کی تعلیمی زندگی کیسی ہے؟ میں نے کہا بہت اچھی۔ واجپئی نے آگے کہا کہ میرے پاس آپ کے لئے بہت اہم خبر ہے، میں اب اتحاد کے تمام رہنماؤں کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کرکے آ رہا ہوں اور ہم سب نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک کو آپ کی ایک صدر کے طور پر ضرورت ہے۔ میں نے آج رات اس کا اعلان نہیں کیا ہے، آپ کی رضامندی ضروری ہے۔
واجپئی جی نے کہا کہ آپ کی ہاں کے بعد ہم متفقہ طور پر کام کریں گے۔ اگلے دو گھنٹوں میں میں نے اپنے قریبی دوستوں کو قریب 30 کال کئے، جس میں بہت سے سول سروسز سے تھے تو کچھ سیاست سے وابستہ لوگ تھے۔ ان سب سے بات کرکے دو رائے سامنے آئی۔ ایک رائے تھی کہ میں تعلیمی زندگی کا لطف لے رہا ہوں، یہ میرا جنون اور پیار ہے، مجھے اسے پریشان نہیں کرنا چاہئے۔ وہیں دوسری رائے تھی کہ میرے پاس موقع ہے بھارت 2020 مشن کو ملک اور پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنے کا۔ ٹھیک 2 گھنٹے بعد میں نے واجپئی جی کو فون کیا اور کہا کہ میں اس اہم مشن کے لئے تیار ہوں۔ واجپئی جی نے کہا شکریہ۔
پندرہ منٹ کے اندر یہ خبر پورے ملک میں پھیل گئی۔ تھوڑی ہی دیر کے بعد میرے پاس فون کالز کا سیلاب آ گیا۔ میری سیکورٹی بڑھا دی گئی اور میرے کمرے میں سینکڑوں لوگ جمع ہو گئے۔ اسی دن واجپئی جی نے اپوزیشن کی لیڈر سونیا گاندھی سے بات کی۔ جب سونیا نے ان سے پوچھا کہ کیا این ڈی اے کی پسند فائنل ہے تو وزیر اعظم نے مثبت جواب دیا۔ سونیا گاندھی نے اپنی پارٹی کے ارکان اور اتحادی جماعتوں سے بات کر میری امیدواری کے لئے حمایت کی۔
تو اس طرح ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام، 25 جولائی کو صدر بنے۔ کل دو امیدواروں میں کلام کو 9 لاکھ 22 ہزار آٹھ سو چوراسی ووٹ ملے۔ وہیں لیفٹ حامی امیدوار کیپٹن لکشمی سہگل کو 107366 ووٹ ملے۔ وہ ایسے پہلے صدر ہیں جن کا سیاست سے کبھی دور کا بھی تعلق نہیں رہا۔ یہ ہندوستان کے نائب صدر نہیں بنے، براہ راست صدر بنائے گئے۔