وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اپنی کابینہ کی توسیع کرکے 19 نئے چہرے وزیرمملکت کے طور پر شامل کئے اور ماحولیات کے وزیر مملکت پرکاش جاوڈیکر کو ترقی دے کر کابینہ وزیر بنایا۔ راشٹرپتی بھون میں منعقدہ ایک شاندار تقریب میں صدر پرنب مکھرجی نے نئے وزراء کو عہدہ اور رازداری کا حلف دلایا۔ نئے وزراء میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ کابینہ کی توسیع میں سب سے زیادہ چار وزیر راجستھان کے شامل کئے گئے ہیں۔ اسمبلی الیکشن والی ریاست اترپردیش سے تین اور اتراکھنڈ سے ایک رکن پارلیمنٹ کو وزیر بنایا گیا ہے۔ اتراکھنڈ کو مودی حکومت میں پہلی بار نمائندگی دی گئی ہے۔ مدھیہ پردیش اور گجرات سے تین۔تین، مہاراشٹر سے دو اور آسام، مغربی بنگال اور کرناٹک سے ایک ایک وزیر بنائے گئے ہیں۔ راشٹرپتی بھون میں حلف برداری کی تقریب کے اختتام کے بعد وزیر اعظم، مودی، صدر پرنب مکھرجی اور نائب صدر حامد انصاری نئے وزرا کے ساتھ گروپ پوز دیتے ہوئے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے گٹھ جوڑ کرکے 2014 میں مرزا پور پارلیمانی حلقے سے ممبر پارلیمنٹ چنی جانے والی اپنا دل کی انوپريا پٹیل کو آج نریندر مودی کی وزارتی کونسل میں وزیر مملکت کی حیثیت سے حلف دلایا گیا۔ مسز پٹیل اس سے پہلے 2012 میں وارانسی پارلیمانی حلقہ کے تحت آنے والی اسمبلی سیٹ روهنيا سے رکن اسمبلی منتخب کی گئی تھیں۔ کرمی برادری میں خاصا اثر رکھنے والے اپنا دل کے بانی مرحوم سونےلال پٹیل کی بیٹی انوپریا پٹیل نے گذشتہ دو جولائی کو ایک بڑی ریلی کرکے اپنی طاقت دکھائی تھی۔ ریلی کو بی جے پی صدر امت شاہ نے بھی خطاب کیا تھا۔
نریندر مودی کابینہ میں مرکزی وزیر مملکت کے طور پر حلف برداری کرنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی ترجمان اور مدھیہ پردیش سے راجیہ سبھا کے ممبر پارلیمنٹ ایم جے اکبر ملک بھر میں ایک سرکردہ صحافی کے طور پر اپنی شناخت رکھتے ہیں ۔
صحافت سے سیاست میں آئے مدھیہ پردیش سے گزشتہ ہی مہینے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ بنے مسٹر اکبر اس کے پہلے گزشتہ سال جولائی میں جھارکھنڈ سے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔سال 1989 سے 1991 میں بہار کے کشن گنج سے کانگریس لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ منتخب ہونے والے مسٹر اکبر نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے پہلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کا ہاتھ تھاما تھا۔وہ سال 1991 سے 1993 کے درمیان انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کے مشیر بھی رہ چکے ہیں۔
مدھیہ پردیش کی سیاست میں مقبول عام قبائلی چہرہ فگن سنگھ کلستے نے آج نریندر مودی کابینہ میں مرکزی وزیر مملکت کے طور پر حلف لیا۔
ریاست کے منڈلا سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ٹکٹ پر چوتھی مرتبہ رکن پارلیمنٹ بننے والے مسٹر کلستے اٹل بہاری واجپئی حکومت میں بھی وزیرمملکت رہ چکے ہیں۔ ان کا نوٹ کے بدلے ووٹ معاملے میں بھی نام سامنے آیا تھا۔
منڈلا ضلع کے باربتی گاؤں میں 1959 میں پیدا ہونے والے مسٹر کلستے موجودہ وقت میں مدھیہ پردیش کے قبائلی علاقوں میں تعلیم کی ترویج کیلئے کام کر رہے ہیں۔
سال 1996 میں منڈلا سے پہلی بار ممبر پارلیمنٹ منتخب ہونے والے مسٹر کلستے پارلیمنٹ میں قبائلی امور کی کئی کمیٹیوں کے رکن کے علاوہ وہ 1990 میں ریاستی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔
انتظامی صلاحیتوں کی بدولت سیاست کو متاثر کرنے والے ناگور کے رکن پارلیمنٹ سی آر چودھری کا مودی کابینہ میں شامل ہونے سے پہلے کا سفر بھی کافی دلچسپ رہا ہے۔
مسٹر چودھری کافی وقت تک اجمیر میں ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ اور دیگر کئی عہدوں پر رہے اور وہ اپنےمؤثر طریقے کی وجہ سے کافی مقبول رہے۔اپنے طریقہ کار کی وجہ سے سیاست میں جگہ بنائی اور ناگور سے ممبر پارلیمنٹ منتخب کئے گئے۔وہ راجستھان پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین بھی رہے۔ افسر کے طور پر بھی وہ کافی مقبول رہے ہیں۔
جاٹ سماج کے مختلف مسائل کو لے کر انہوں نے نہ صرف اپنی سرگرمی دکھائی بلکہ بیوروکریسی اور سیاست میں لوها بھی منوایا۔ جاٹ سماج کی تنظیموں کے ذریعے انہوں نے کئی اصلاحی کام بھی کئے۔
نریندر مودی کابینہ میں وزیر مملکت بنائے گئے مہندر ناتھ پانڈے اترپردیش کے چندولی پارلیمانی حلقہ سے ممبر پارلیمنٹ ہیں۔
وزیراعظم نریندرمودی کے پارلیمانی حلقہ سے ملحق چندولی سے ممبر پارلیمنٹ مسٹر پانڈے ریاست کے مشرقی حصوں میں قدآور برہمن لیڈر کے طور پر جانے جاتے ہیں وہ پہلی بار ممبر پارلیمنٹ بنے ۔
اس سے قبل وہ مسٹر راج ناتھ سنگھ کےوزیراعلی رہنے کے دوران اترپردیش کے پنچایتی راج کے وزیر تھے اور کلیان سنگھ کی کابینہ میں بھی وزیر رہ چکے ہیں ۔
وکالت کے پیشے سے سیاست میں آئے پی پی چودھری اپنی اچھی کارکردگی کی بدولت جلد ہی مودی کابینہ میں شامل ہونے میں کامیاب رہے۔ پالی پارلیمانی حلقے سے پہلی بار رکن پارلیمنٹ بننے والے پی پی چودھری نے بہت کم وقت میں پارلیمنٹ کی سرگرمیوں اور کارروائیوں میں شامل ہو کر اپنی ایک علیحدہ شناخت بنائی اور دو بار پارلیمانی ایوارڈ سے سرفراز ہوئے ۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں 18 نجی بل پیش کئے اور وہ 121 بحث میں شامل ہوئے۔ انہوں نے 394 سوالات پوچھے۔ اس کی وجہ سے وہ پارلیمنٹ میں مقبول ہوگئے اور ان کے نظریات کا احترام کیا جانے لگا۔
راجستھان سے حال ہی میں راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے وجے گوئل کو بھی مودی کابینہ میں جگہ دی گئی ہے۔ گوئل دہلی بی جے پی میں خاص دخل رکھتے ہیں۔ دہلی میں بی جے پی کو مضبوطی دیتے مرکزی حکومت نے گوئل کو خاص اہمیت دی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ کابینہ میں شامل کرنے کے پیچھے گوئل کا دہلی میں عام آدمی پارٹی کو چیلنج دینا ہی نہیں ذات پات میں برابری بھی دیکھی گئی ہے۔ وجے گوئل کا نام دہلی کوٹے سے ہی آیا ہے۔