وادی کی معیشت کو اب تک 10 ہزار کروڑ روپے کا نقصان، احتجاج ، جھڑپ اور کرفیو جاری
گرمائی دارالحکومت سری نگر کے پائین شہر میں آزادی حامی احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے اتوار کو مسلسل تیسرے دن بھی کرفیو کا نفاذ جاری رہا۔ تاہم سیول لائنز کے بتہ مالو اور مائسمہ سے آج دو روز بعد کرفیو ہٹالیا گیا۔

گرمائی دارالحکومت سری نگر کے پائین شہر میں آزادی حامی احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے اتوار کو مسلسل تیسرے دن بھی کرفیو کا نفاذ جاری رہا۔ تاہم سیول لائنز کے بتہ مالو اور مائسمہ سے آج دو روز بعد کرفیو ہٹالیا گیا۔

دوسری جانب وادی کے اطراف واکناف میں ہڑتال کے باعث معمول کی زندگی مسلسل 93 ویں دن بھی مفلوج رہی۔

ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ 93 روز کے دوران وادی کی معیشت کو کم از کم دس ہزار کروڑ روپے کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ سب سے زیادہ نقصان سیاحتی صنعت ، تاجروں اور ٹرانسپوٹروں کا ہوا ہے۔

اسی عرصے کے دوران کشمیر انتظامیہ نے وادی میں جاری احتجاجی مظاہروں کی لہر کو توڑنے کے لئے کم از کم 6 ہزار افرادکو حراست میں لیا، جن میں سے اب تک سینکڑوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا جاچکا ہے جس کے تحت انہیں کم از کم تین ماہ تک بند رکھا جائے گا۔

دریں اثنا سیکورٹی فورسز نے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے نارہ بل میں ایک نوجوان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کررہے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق نارہ بل میں اتوار کی صبح درجنوں افراد ایک مقامی نوجوان کی گرفتاری کے خلاف سڑکوں پر نکل آیے۔

تاہم جب سیکورٹی فورسز کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کررہے یہ مظاہرین سری نگر گلمرگ روڑ کی طرف بڑھنے لگے تو وہاں پہلے سے تعینات سیکورٹی فورسز نے انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے بعد طرفین کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔

سیول لائنز میں پولیس تھانہ مائسمہ کے تحت آنے والے علاقوں بشمول تاریخی لال چوک، بڈشاہ چوک اور ککر بازار سے آج صبح کرفیو ہٹالیا گیا۔

تاہم سیول لائنز کے سبھی علاقوں جن میں تجارتی اور دیگر سرگرمیاں گذشتہ 93 روز سے ٹھپ پڑی ہوئی ہیں، میں کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی اضافی نفری بدستور تعینات رکھی گئی ہے۔