تصویروں میں دیکھیں جے این یو میں ہوئے تشدد کی بربریت، ہر طرف بکھرے تھے شیشے، طلبہ کے سر سے نکل رہا تھا خون
جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں اتوار کو جم کر ہنگامہ اور تشدد ہوا ۔ کچھ نقاب پوشوں نے یونیورسٹی کے ہاسٹلوں میں توڑ پھوڑ کی اور طلبہ و ٹیچر کی پٹائی کی۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں اتوار کو جم کر ہنگامہ اور تشدد ہوا ۔ کچھ نقاب پوشوں نے یونیورسٹی کے ہاسٹلوں میں توڑ پھوڑ کی اور طلبہ و ٹیچر کی پٹائی کی ۔ اس حملہ میں جے این یو طلبہ یونین کی صدر آئشی گھوش بھی زخمی ہوئی ہیں۔

نقاب پوشوں کے حملہ میں زخمی طلبہ تنظیم کی صدر آئشی گھوش نے میڈیا کو بتایا کہ ان پر حملہ کیا گیا ۔ گھوش نے کہا کہ میرے اوپر نقاب پہنے غنڈوں نے بے رحمی سے حملہ کیا ۔ میرے سر پر چوٹ آئی ہیں ۔ میرا خون بہہ رہا ہے ۔ نقاب پوشوں نے بے رحمی سے میری پٹائی کی ۔

وہیں دوسری طرف جے این یو میں اے بی وی پی نے الزام لگایا ہے کہ اے بی وی پی طلبہ پر بائیں بازو کی تنظیموں ایس ایف آئی ، آئسا ، ڈی ایس ایف سے وابستہ لوگوں نے حملہ کیا ہے ۔ اے بی وی پی کا الزام ہے کہ لیفٹ کے اس حملہ میں تقریبا 25 طلبہ کو چوٹیں آئی ہیں اور ابھی تک تقریبا 11 طلبہ کا کوئی سراغ نہیں ملا ہے کہ وہ کس حالت میں ہیں ۔

بائیں بازو کی طلبہ تنظیموں نے اس حملہ کیلئے اے بی وی پی پر الزام عائد کیا ہے جبکہ اے بی وی پی نے اس کی پرزور تردید کی ہے ۔

وہیں دوسری جانب جے این یو تشدد پریونیورسٹی کے وائس چانسلر کا بیان سامنے آیاہے۔ وائس چانسلرایم جگدیش کمارنے تشدد کے لیے طلبا کو ذمہ دارٹہرایاہے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ تعلیمی مفادات کا تحفظ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ طلباء سے امن و امان بنائے رکھنے کی اپیل کررہے ہیں۔

دہلی پولیس نے جے این یو تشدد معاملے میں ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ کچھ نقاب پوش حملہ آوروں کی شناخت کا بھی دعویٰ کیاگیاہے۔