مغربی بنگال کی وزیر اعلی اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی کی قیادت میں تین پارٹیوں کے قریب تیس ممبران پارلیمنٹ نے آج صدر پرنب مکرجی سے ملاقات کرکے نوٹ کی منسوخی کو فوری طور پر واپس لینے کے لئے مداخلت کرنے اور ملک کے عام لوگوں کو اس سنگین مسئلہ سے راحت دلانے کی کوشش کی۔ محترمہ بنرجی کی قیادت میں ان ممبران پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کی عمارت سے صدارتی محل تک مارچ کیا اور اس کے بعد مسٹر مکھرجی سے ملاقات کرکے انہیں اس بارے میں ایک میمو رنڈم بھی دیا۔
مارچ میں مرکز میں حکمران اتحاد کے اتحادی پارٹی شیوسینا کے علاوہ نیشنل کانفرنس اور عام آدمی پارٹی کے بھی ممبر پارلیمنٹ شامل تھے۔ مسٹر مکھرجی کے ساتھ تقریباً آدھے گھنٹے کی ملاقات کے بعد محترمہ بنرجی نے کہا، ’’ہم کالے دھن کے خلاف نہیں ہیں لیکن جس طرح سے بغیر کسی منصوبہ بندی اور تیاری کے یہ فیصلہ کیا گیا ہے، ہم اس کے خلاف ہیں کیونکہ اس سے ملک کے غریب عوام پریشان ہو ہے ہیں اور عام لوگوں کو پھنسا دیا گیا ہے۔
اس ملاقات کے بعد محترمہ بنرجی نے صدارتی محل کے صحن میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ اس سے عام لوگوں کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو اپنے ہی پیسوں کے لئے گھنٹوں لائن میں لگنا پڑ رہا ہے۔ مارکیٹ سے سبزی، دودھ اور ادویات جیسی ضروری چیزٰیں غائب ہیں۔ کسان پریشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 20 سے 30 لوگوں کی تناؤسے موت ہو چکی ہے۔ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ’’مودی حکومت کے اس فیصلے سے مالی اور آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ اس لئے ہم نے صدر سے درخواست کی کہ وہ فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کرکے حکومت سے بات کریں اور عوام کو فوراً راحت دلائیں۔ محترمہ بنرجی نے کہا کہ آج آٹھ دن ہو گئے لیکن عوام کو کوئی راحت نہیں ہے، اس کے برعکس ان آٹھ دنوں میں دو لاکھ کروڑ کا نقصان بھی ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو رضاکارانہ جمع اسکیم شروع کی تھی اس کے تحت 65 ہزار کروڑ روپے حاصل ہونے کا اعلان ہوا لیکن اب تک اس کا ایک بھی پیسہ جمع نہیں ہوا ہے۔
محترمہ ممتا بنرجی نے یہ بھی الزام لگایا کہ گزشتہ چند مہینوں میں بینکوں میں کافی کالا دھن جمع ہوا ہے اور غیر فعال اثاثہ جات (این پی اے) بھی کافی بڑھ گیا ہے جس کی جانچ ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو اس کی منصوبہ بندی کی پہلے سے اطلاع تھی اور انہوں نے اپنے اپنے پیسے بینکوں میں جمع بھی کرا دیئے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ آپ کے مارچ میں کانگریس اور دیگر جماعتوں نے حصہ نہیں لیا، محترمہ بنرجی نے کہا کہ اس سے کیا ہوتا ہے یہ اجتماعی جنگ ہے اس کے لئے سیاست کو بھول کر آنا پڑتا ہے۔ حقیقی بات انسانیت کی ہے اور لوگ تکلیف میں ہیں۔
مارچ میں مسٹر عمر عبداللہ، سندیپ بندوپادھیائے، بھگوت مان، چندركامت كھیرے، سوگت رے، دنیش ترویدی، سودیندوشیكھر رائے، ڈیریک اوبرايان، اروند ساونت وغیرہ شامل تھے۔