ملک میں یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کے سلسلے میں لاء کمیشن کی طرف سے جاری کردہ سوالنامے کو مسلم پرسنل لا بورڈ نے گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ بورڈ کے نزدیک یکساں سیول کوڈ ملک کے حق میں نہیں ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرف سے آج یہاں پریس کلب میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے یہ اعلان کرتے ہوئے الزام لگایا کہ لاء کمیشن نے اس سوالنامے میں غلط رہنمائی کرکے مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس سوالنامے میں جانبداری کی جھلک واضح طور پر نظر آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندستانی آئین تیار کرتے وقت ملک کے عظیم رہنماؤں نے ملک کے تمام عوام کو مکمل مذہبی آزادی کا حق دیا ہے جس کی بنیاد پر تمام مذاہب کے لوگوں کو اپنے مذہبی عقائد اور رسم و رواج کے مطابق عمل کرنے اور زندگی گذارنے کا مکمل اختیار دیا گیا ہے۔ یکساں سیول کوڈ کا نفاذ ملک کی اقلیتوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کرنےکے مترادف ہے اس لئے مسلم پرسنل لاء بورڈ اس طرح کی کسی بھی حق تلفی کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا۔
مسلمانوں کے تمام مسلکوں کی نمائندہ تنظیم مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ آئین کے معمار بابا بھیم راؤ امبیڈکر نے ملک کی وحدت و سالمیت ، قومی ہم آہنگی اور بھائی چارے کو برقرار رکھنے کی غرض سے آئین میں مذہبی آزادی کی ضمانت دی ہے۔ لیکن مرکز کی مودی حکومت ملک میں یکساں سیول کوڈ نافذ کرکے ملک کے اتحاد کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے ملک کی سرحدوں کو صحیح ڈھنگ سے سنبھالنے کی بجائے یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کا معاملہ اٹھا کر ملک میں داخلی جنگ چھیڑ دی ہے، جو ملک کی جمہوریت کے لئے سنگین خطرہ ہے‘‘۔
مولانا مدنی نے الزام لگایا کہ مودی حکومت جمہوریت کے نام پر ملک کو بدترین حالات کی طرف ڈھکیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔
دارالعلوم دیوبندکے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی نے پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی جمہوریت کی بقا و تحفظ کے لئے ہی اقلیتوں کو آئین میں مذہبی آزادی کی گارنٹی دی گئی ہے، جس کے ساتھ کسی بھی طرح کی چھیڑ چھاڑ آئین کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کو ان کے آئینی حق سے محروم کرنے کے مترادف ہوگا۔ جمعیت اہل حدیث، ہند کے ناظم عمومی مولانا اصغر امام مہدی سلفی نے یکساں سیول کے نفاذ کی کسی بھی کوشش کی شدید مخالفت کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ سے غیر جانبدارانہ رول ادا کرنے کی اپیل کی۔