مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امور(آزادانہ چارج) مختار عباس نقوی نے آج کہا کہ وزارت اقلیتی امور کی طر ف سےلگایا گیا ’ہنر ہاٹ ‘ ملک بھر کے ہنر مند استادوں کی حوصلہ افزائی ، مارکیٹ اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کرانے کا ایک موثر ذریعہ ثابت ہوا۔ مسٹر نقوی نے ہنرہاٹ کے اختتامی دن یہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کناٹ پلیس کے بابا کھڑگ سنگھ مارگ پر لگائے گئے ہنر ہاٹ سے جہاں ملک کے فنکاروںاور دست کاروں کو موقع اور مارکیٹ کا ایک پلیٹ فارم ملا وہیں اس نے سماجی اور فرقہ وارانہ خیر سگالی کو بھی بڑھاوا دیا۔
اس ہنر ہاٹ میں دستکاری اور پکوانوں کے علاوہ مختلف ثقافتی پروگرام، قوالی، غزل، بھجن اور کٹ پتلی کا ناچ اور بائیسکوپ بھی لوگوں کے توجہ کا مرکز ثابت ہوئے۔ہنر ہاٹ میں جہاں دستکاروں اور ہتھ کرگوں نے جہاں اپنے ہنر کا جلوہ بکھیرا وہیں ملک کے کونے کونے سے لذیذ پکوانوں پر مشتمل ’’باورچی خانہ‘‘ بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا۔
مسٹر نقوی نے کہاکہ اس دوسرے ہنر ہاٹ میں دستکاری اور ہتھ کرگھا کے بے مثال نمونوں جیسے مکرانہ سنگ مرمر کی مصنوعات، سکر سے بندھیج، راجستھان سے موجری، تلنگانہ سے بنجارہ کڑھائی، ہاتھ سے بنے تالے اور ڈور ہینڈل کے ساتھ ساتھ علی گڑھ کی پھول پٹی کا کام، ناگالینڈ کے کوکن سجاوٹی سامان، اترپردیش سے سیرامیکس سے بنیں کراکری، چینی مٹی کے سامان، مٹی کے برتن، چندن اور دیگر لکڑی سے ہاتھ سے بنائے گئے سجاوٹ کے سامان، سوتی کے ڈیزائنر کپڑے ، بنارسی ساڑیاں، منی پور سے منکے کا کام، ناگالینڈ کے بنے بستے، آسام سے جوٹ کا سامان، گجرات سے تانبے کی کاریگری، مرادآباد کے تانبے کے برتن خریداروں کے لئے دستیاب تھے۔
خیال رہے کہ ان پکوانوں میں لکھنؤ کا اودھی، مغلئی، روائل مغلئی، راجستھان سے دھال بھاٹی، چرما اور تھالی، مغربی بنگال کے پکوان، کیرالہ سے مالاباری فوڈ، بہار کا لٹی چوکھا، مہاراشٹر سے پورن پولی، گجرات کے ڈھوکلہ اور جلیبی، واڈا پاؤ، دہلی کی آلو چاٹ ، جموں وکشمیر سے کشمیری بازوان، مدھیہ پردیش سے بھٹے کی کس، سابو دانہ کی کھیراور کھچری اور منی پور کے پکوان، ناگالینڈ کے روایتی پکوانوں کے علاوہ کیسریا دودھ، کلفی، گرما گرم جلیبی اور مختلف طرح کے آچار، پنجاب کے چھولے بھٹورے کے ساتھ ساتھ جنوبی ہند کے مختلف روایتی پکوان شامل تھے۔