امرناتھ یاتریوں کی بس کو دہشت گردوں نے کشمیر کے اننت ناتھ ضلع میں نشانہ بنایا ، جس میں سات سے زائد عقیدتمندوں کی موت ہوگئی اور 30 سے زائد عقیدتمند زخمی ہوئے ہیں۔ اس حملہ کی ملک بھر میں مذمت کی جارہی ہے اور جگہ جگہ عوام کے علاوہ سیاسی اور سماجی تنظیمیں مظاہرے کر رہی ہیں۔اس سلسلہ میں قومی راجدھانی دہلی سمیت مالیگاؤں ، احمد آباد، علی گڑھ ، ممبرا ، رائچور ، الہ آباد ، کانپوراور ملک کے دیگر مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔
سکریٹری جنرل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پر تشدد حملہ کرنے والوں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے ۔ انھوں نے اس حملہ میں جاں بحق ہوئے یاتریوں کے لواحقین کے ساتھ تعزیت او ر زخمیوں کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار بھی کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تیرتھ یاتریوں کے تحفظ کیلئے مزید اقدامات کرے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکا جا سکے اور جن افسران کی غفلت اور کوتاہی پائی جائے ، انھیں سخت سزا دی جائے۔
دہلی میں ہی خدائی خدمت گار و جامعہ ٹیچر ایسو سی ایشن نے بھی امرناتھ مسافروں پر دہشت گردانا حملہ کی مذمت کی اور کینڈل مارچ نکالا ۔ جامعہ ٹیچر ایسو سی ایشن و خدائی خدمت گار تنظیم نے جامعہ اسکول کے سامنے ایک پرگرام کا انعقاد کیا ، جس میں جامعہ کے طلبہ و طالبات و سماجی خدمت گاروں نے بھی شرکت کی اور پرزور مذمت کی ۔
پروگرام میں کہا گیا کہ کوئی بھی مذہب یہ نہیں سکھاتا کہ کسی کی جان لی جائے اور جن لوگوں نے یاتریوں پر حملہ کیا ، وہ کسی بھی مذہب کے نہیں ہوسکتے ، ان کا کام صرف معصوموں کا خون بہانا ہے اور ہم اس کی پزروز مذمت کرتے ہیں اور حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے لوگوں کی نشاندھی کرکے انہیں ایسی سزا دی جائے ، جس سے کوئی دوسرا ایسی حرکت دوبارہ نہ کرسکے ۔
کرناٹک کے رائچور کے ادیبوں ،شاعروں اور دانشورطبقہ نے کشمیر حملہ معاملہ کو ایک گھناؤنی حرکت قرار دیا ۔ شہر کے معروف شاعر و انجمن ترقی اردو ہند شاخ رائچور کے صدرپروفیسر وحید واجد اور ماہر تعلیم خواجہ ذاکر حسین نے حملہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں جوبھی ملوث ہے ، اس نے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا بدترین جرم کیا ہے کیونکہ عام انسانوں کا قتل سبھی مذاہب کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے ۔