نئی دہلی: 26 جنوری کو مشرقی دہلی (Delhi Gang Rape Case) کے وویک وہار علاقے میں خواتین کے ساتھ ظلم (Cruelty to Women) کی خوفناک کہانی (Creepy Story) سامنے آرہی ہے۔ دہلی پولیس (Delhi Police) کو دیے گئے ایک بیان میں خاتون نے الزام لگایا کہ واقعے کے دوران اس کے بال کاٹنے کے بعد اس کی چھاتیوں کو استرا سے کاٹنے کی کوشش کی۔ نابالغ اور دوسرے لڑکے نے اس کے ساتھ غیر فطری جنسی تعلقات بنائے تو پھر خواتین نے اس کے پرائیویٹ پارٹ میں اپنی انگلی ڈال دی۔ متاثرہ درد سے تڑپ اٹھی، روئی، چیخ مارنے لگی لیکن حیوانوں کو کوئی فرق نہیں پڑا۔
پولیس نے کہا، ملزموں پر دفعات بڑھائی جاسکتی ہیں
پولیس ذرائع کے مطابق متاثرہ کی شکایت پر فی الحال آئی پی سی کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ اس میں اغوا کرکے اجتماعی گینگ ریپ، چھیڑ چھاڑ، جسمانی طور پر ہراسانی، جرائم کیلئے اکسانے، مار پیٹ کرنے، جان سے مارنے کی دھمکی، قابل اعتراض زبان کا استعمال، و دیگر دفعات شامل ہیں۔ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ آگے جانچ کے بعد معاملے میں اور بھی دفعات جوڑی جا سکتی ہیں۔
کیس میں ملوث تمام افراد ایک دوسرے کے رشتہ دار
کیس کی تحقیقات کرنے والے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے نابالغ لڑکوں میں سے ایک کے بالغ ہونے کا امکان ہے۔ اس کی تفتیش جاری ہے۔ اگر تفتیش کے بعد وہ بالغ ثابت ہوا تو اسے گرفتار کرکے اس کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔ پولیس کیس کے باقی ملزموں کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہے۔ ویڈیو اور سی سی ٹی وی کی بنیاد پر ملزموں کی مسلسل شناخت کی جا رہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کیس میں گرفتار اور حراست میں لیے گئے تمام افراد ایک دوسرے کے رشتہ دار ہیں۔
نیم فوجی دستے بھی کئے گئے تعینات ۔
اس واقعے کے بعد خاتون کے گھر کی سکیورٹی کو لے کر اٹھنے والے سوالات کے درمیان اب پولس نے خاتون کے گھر کے باہر سکیورٹی کے انتظامات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ مقامی پولیس کے علاوہ نیم فوجی دستوں کے کچھ اہلکار بھی وہاں تعینات ہیں۔ خاتون کے گھر آنے والے لوگوں سے پوچھ گچھ کے بعد ہی انہیں گھر میں جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔ اہل خانہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ابھی معاملہ گرم ہے، اس لیے پولیس نے سکیورٹی بڑھا دی ہے، کچھ وقت گزرنے کے بعد کنبے کے لوگوں کو اکیلا چھوڑ دیا جائے گا۔ پتہ نہیں اس کے بعد ان کا کیا بنے گا۔
اس واقعہ کو بھلا نہیں پا رہی ہے متاثرہ
متاثرہ خاتون اس کے شوہر اور بچے کی جان کو خطرہ ہے، اس لیے انہیں کسی نامعلوم مقام پر محفوظ رکھا گیا ہے۔ خاتون کے اہل خانہ نے اس کا پتہ بتانے سے انکار کر دیا۔ ان کا صرف اتنا کہنا ہے کہ وہ جہاں بھی ہیں اس وقت محفوظ ہیں۔ چاہ کر بھی متاثرہ اس واقعہ کو بھلا نہیں پا رہی ہے۔
شاہدرہ ضلع کے ڈی سی پی آر ستھیا سندرم نے کہا کہ اس معاملے میں ہم نے اب تک کل 11 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جن میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔ ایک نابالغ کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہماری پولیس ٹیمیں مقدمے کے دیگر ملزمان کی شناخت کی کوشش کر رہی ہیں اور کئی ملزمان مفرور ہیں جن کی گرفتاری کے لیے مسلسل چھاپے مارے جا رہے ہیں۔