متاثرہ خاتون نے پولیس کو دی گئی شکایت میں اپنے شوہر اور سسرال والوں پر الزامات لگائے ہیں۔ خاتون کے مطابق اس کی شادی 2017 میں ہوئی تھی۔ تب سے اسے سسرال میں جہیز کے لیے ذہنی اور جسمانی طور پر ہراساں کیا جاتا تھا۔ اس کے شوہر اور سسرال والوں نے ازدواجی زندگی کے تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایک تانترک سے رابطہ کیا۔ تانترک نے وعدہ کیا کہ اگر وہ اس عورت کو چند مہینوں کے لیے اس کے پاس چھوڑ دے تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ لیکن عورت اس کے لیے تیار نہیں ہوئی تھی۔
خاتون نے پولیس کے سامنے الزام لگایا کہ ایک دن اس کی ساس نے اس کے کھانے میں نشہ آور چیز ملا کر اسے کھلائی جس سے وہ بے ہوش ہوگئی۔ جب اس کی آنکھ کھلی تو اس نے خود کو تانترک کے کمرے میں پایا۔ قریب ہی اس کا ڈھائی سال کا بیٹا بھی تھا۔ خاتون کا الزام ہے کہ تانترک معصوم بچے کے سامنے اس کی عصمت دری کرتا رہا۔ یہ سب 79 دن تک جاری رہا۔ خاتون کے مطابق 28 اپریل کو تانترک اپنا فون کمرے میں بھول گیا تھا۔ موقع دیکھ کر خاتون نے اپنے گھر فون کر دیا۔
پولیس کے مطابق وشال نے اپنا گناہ قبول کرتے ہوئے بتایا کہ مقتولہ پر وشال کی نگاہ پہلے سے ہی تھی اور میرج ہال میں شادی تقریب کے دوران جب مقتولہ کمرے کے باتھ روم میں گئی تو موقع دیکھ کر وشال بھی کمرے میں داخل ہو گیا اور پھر لڑکی سے جنسی زبردستی کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہنے پر وشال نے بات کھلنے کے ڈر سے لڑکی کا گلا دبا کر قتل کر دیا۔