شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں جامعہ والا باغ سے لیکر روہت ویمولا اور نجیب کی بنائی گئی پینٹنگ
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہم جو کچھ کہنا چاہتے ہیں وہ پینٹنگس میں نظر آرہا ہے جب تک حکومت سی اے اے اور این آرسی جیسے کالے قانون کو واہس نہیں لے گی تب تک ان کی مخالفت جاری رہے گی۔

ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کے خلاف الگ۔الگ طرح سے آواز اٹھائی جارہی ہے۔ لوگ اپنے الگ۔الگ انداز میں مخالفت ظاہر کرہے ہیں۔ دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں چل رہے مظاہرے میں طلبا نے الگ انداز میں پینٹنگ بناکر اہنی مخالفت ظاہر کی۔

یونیورسٹی کے نواب منصور علی خان پٹودی اسپورٹس کامپلیکس کی دیواروں پر حیدرآباد یونیرسٹی کے طلبا روہت ویمولا کی تصویر بھی بنائی گئی ہے۔ روہت ویمولا کو یونیورسٹی انتظامیہ کے ظلم کی وجہ سے خودکشی کرنی پڑی تھی۔اس کے علاوہ جے این یو سے غائب ہوئے طالب علم نجیب احمد کی پینٹنگ بھی بنائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ 2016 میں غائب ہوئے نجیب احمد کا آج تک دہلی پولیس کرائم برانچ سی بی آئی تک کوئی سراغ نہیں لگا سکی ہے۔

مجاہد آزادی بھگت سنگھ سے لیکر جامعہ کے طلبا کے اوپر لاٹھی چارج اور جامعہ کے شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کا علامت (symbol) بن کر سامنے آئی دو مسلم طالبات عائشہ اور لدیدہ کی پینٹنگ بنائی گئی ہے۔

پینٹنگ اپنے آپ میں بہت کچھ کہتی ہیں تو طلبا کی فنکاری بھی اپنے آپ میں بیحد خاص ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ وہ اس کے ذریعے اپنی مخالفت حکومت کی پالیسی کو لیکر ظاہر کررہے ہیں۔

پینٹنگس بنانے والے ایک اسٹوڈینٹ نے کہا ہم حکومت کے CAA، NRC اور تعلیم کو لیکر حکومت کی پالیسی کی مخالفت کررہے ہیں جو کچھ جامعہ کے طلبا اور جے این ایو کے طلبا کے ساتھ ہوا ایسا نہیں ہونا چاہئے۔

مظاہرے میں شامل ہونے والے لوگوں اور طلبا کو یہ پینٹنگس کافی پسند آرہی ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہم جو کچھ کہنا چاہتے ہیں وہ پینٹنگس میں نظر آرہا ہے جب تک حکومت سی اے اے اور این آرسی جیسے کالے قانون کو واہس نہیں لے گی تب تک ان کی مخالفت جاری رہے گی۔