جانکاری کے مطابق، راہل ورما 3 سال پہلے کسی کام سے جودھپور گیا تھا۔ وہاں اس کا اور اقرا کا گھر پاس پاس تھا۔ پیار جب پروان چڑھا تو دونوں نے شادی کرنے کی سوچی۔ راہل کے گھر والے تو تیار ہوگئے، لیکن اقرا کے گھر والے تیار نہیں ہوئے۔ اقرا اپنے گھر سے بھاگ گئی۔ دونوں نے پہلے ادے پور میں ہی کورٹ میں اپنی شادی کے کاغذات تیار کروائے۔ بعد میں دونوں مندسور آگئے۔ یہاں پہلے پولیس تھانے میں اپنی شادی کے پیپر جمع کروائے اور اب سناتن دھرم کی روایت کے مطابق، شادی کے بندھن میں بندھے۔
اقرا کا کہنا ہے کہ میں اب اشکا بن چکی ہوں۔ میں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔ میرے گھر والے شادی کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اس لئے ہمیں سیکورٹی دی جائے۔ راہل کا بھی کہنا ہے کہ ہم دونوں ایک دوسرے کی رضامندی سے شادی کر رہے ہیں۔ اقرا ہندو بننے کے لئے تیار ہوگئی، تو ہم نے شادی کے بارے میں گھر والوں کو تیار کیا۔ میرے گھر والے تیار ہوگئے۔