ایک مسیحا ایسا بھی : جذام سے متاثرہ افراد کی کسی معاوضہ کے بغیر دن رات خدمت میں مصروف ہیں بسماں
ا پنوں سے ٹھکرائے جانے کے بعد غیروں سے محبت ملتی ہے تو دل سے دعائیں ہی نکلتی ہیں۔ جذام سے متاثرہ افراد بسماں کو ایک مسیحا قرار دے رہے ہیں ۔

سماج میں آج بھی ایسی خواتین موجود ہیں ، جو انسانیت کی خدمت کو ہی نجات کا راستہ سمجھتی ہیں۔ گلبرگہ میں بھی بسماں نامی خاتون نے جذام کے مریضوں کی خدمت کیلئے خود کو وقف کر رکھا ہے۔ بسماں جذام سے متاثرہ چالیس سے زائد خواتین کی زچگی بھی کراچکی ہیں ۔

ا پنوں سے ٹھکرائے جانے کے بعد غیروں سے محبت ملتی ہے تو دل سے دعائیں ہی نکلتی ہیں۔ جذام سے متاثرہ افراد بسماں کو ایک مسیحا قرار دے رہے ہیں ۔

اس بستی کے بے بس ولاچار افراد کو قدرت نے درد دیا ، تو اپنے بے درد ہو گئے۔ ان کو جذام ہوگیا توخود ساختہ مہذب سماج نے انھیں نکال باہر کر دیا۔ آج کانٹے ہی کانٹے ان کا مقدر بن چکے ہیں۔

یہاں ان کی اولادیں یا رشتہ داران کی دیکھ بھال کو نہیں آتے ، پھر بھی یہ لوگ لاوارث نہیں ہیں ۔ کیونکہ کوئی تو ہے خدا کا بھیجا ہوا جو انھیں اپنا سمجھتا ہے۔

عموما جذام کے مریضوں کو اچھی نظروں سے نہیں دیکھا جاتا ہے ۔ تنگ نظر افراد ان معذوروں کو حقارت کی نظروں سے دیکھتے ہیں ۔ خود ان سے دور بھاگتے ہیں اور ان کو قریب آنے نہیں دیتے۔

بسماں کے مطابق ان کے والدین بھی جذام سے متاثر تھے ، اس لیے وہ ہر ایک متاثر کو اپنے والد یا والدہ کے برابر مانتی ہیں ۔

بسماں سماج کے اس اندیشے کو مسترد کرتی ہیں کہ جذام چھونے سے پھیلتا ہے یا یہ ایک متعدی بیماری ہے۔