ادب کا مقصد لطف اور لذت فراہم کرنا نہیں ،بلکہ انسان کی اصلاح اور تربیت کرنا ہے : مولانا محمد رابع حسنی ندوی
عرب خاندان سے تعلق رکھنے والے حضرت خواجہ رحمت اللہ شاہ کی پیدائش12 ویں صدی میں بلگام میں ہوئی تھی۔ کرنول اور بیجاپورمیں علمی اورروحانی تربیت پانے کے بعد سماج اورمعاشرے کی اصلاح میں سرگرم رہے۔
جنوبی ہند کی معروف علمی و صوفی شخصیت حضرت خواجہ رحمت اللہ شاہ پربنگلورو میں ایک سمینار کا انعقاد کیا گیا ۔ سمینار میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کےصدرمولانا محمد رابع حسنی ندوی سمیت متعدد معروف شخصیات نے شرکت کی ۔
7/ 2
مولانا سیدرابع حسنی ندوی نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔ مولانا نےکہا کہ ادب کااصل مقصد انسان کی اصلاح اورتربیت ہے، لیکن موجودہ دورمیں ادب کوصرف لطف ولذت کا ذریعہ سمجھا گیا ہے۔
7/ 3
سیمینار میں مقالہ نگاروںنے کہا کہ حضرت خواجہ رحمت اللہ شاہ کی سماجی خدمات کےریکارڈ آندھراپردیش کے نیلور کے محکمہ آثارقدیمہ میں آج بھی موجود ہیں ۔
7/ 4
ان کی دکنی شاعری کے مخطوطات بھی چند لائبریریوں میں دستیاب ہیں۔
7/ 5
بنگلوروکے دارالعلوم سبیل الرشاد میں عالمی رابطہ ادب اسلامی کرناٹک شاخ کے تحت اس سیمینار کا انعقاد کیا گیا ۔
7/ 6
قابل ذکر ہے کہ عرب خاندان سے تعلق رکھنے والے حضرت خواجہ رحمت اللہ شاہ کی پیدائش12 ویں صدی میں بلگام میں ہوئی تھی۔ کرنول اور بیجاپورمیں علمی اورروحانی تربیت پانے کے بعد سماج اورمعاشرے کی اصلاح میں سرگرم رہے۔
7/ 7
خواجہ رحمت اللہ شاہ نےاپنی دکنی شاعری اورسماجی خدمات کےذریعہ عیدوں اورشادیوں کے موقع پرموجود بدعات اورغیرضروری رسومات کودورکرنےکی بھرپور کوشش کی۔