الہ آباد اور مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے نا قابل قبول، اسلام کے ذریعہ دئے گئے سماجی تحفظ سے پوری طرح مطمئن ہیں :مسلم خواتین
جماعت رضائے مصطفیٰ کی گلبرگہ شاخ کے زیر اہتمام میلاد النبی کی مناسبت سے خواتین کیلئے تحفظ شریعت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ اس کانفرنس میں ملک بھر سے عالمہ و فاضلہ خواتین کو خطاب کیلئے مد عو کیا گیا تھا۔

الہ آباد ہائی کورٹ اور مدراس ہائی کورٹ کے شرعی امور سے متعلق حالیہ فیصلوں کو مسلم خواتین نے قبول کرنے سے یکسر انکار کر دیا ہے ۔ گلبرگہ میں منعقدہ تحفظ شریعت کانفرنس میں مسلم خواتین نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اسلام نے خواتین کو جو سماجی تحفظ دیا ہے،اس سے وہ پوری طرح مطمئن ہیں۔ انہیں مزید کسی عدالت یا حکومت سے کسی طرح کا تحفظ نہیں چاہئے۔

جماعت رضائے مصطفیٰ کی گلبرگہ شاخ کے زیر اہتمام میلاد النبی کی مناسبت سے خواتین کیلئے تحفظ شریعت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ اس کانفرنس میں ملک بھر سے عالمہ و فاضلہ خواتین کو خطاب کیلئے مد عو کیا گیا تھا۔

کانفرنس میں اسلام کے نظام حیات کو عالم انسانیت کے لئے ایک آئیڈیل قرار دیا گیا۔ تحفظ شریعت کانفرنس میں تین طلاق کے معاملے پر جاری بحث کو اسلام کی شبیہ کو مسخ کرنے کے لیے ایک دانستہ قدم قرار دیا۔

ساتھ ہی ساتھ کانفرنس میں الہ آباد ہائی کورٹ اور مدراس ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلوں کو نا قابل قبول قرار دیا۔

تحفظ شریعت کانفرنس میں کہا گیا کہ ہندوستان کثیر المذاہب والا ملک ہے، جس میں ہر مذہب کا اپنا پرسنل لا ہے۔

خواتین نے بطورمثال کہا کہ سکھوں کو پرسنل لا کے تحت کئی مراعات حاصل ہیں ۔ اسی طرح دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو بھی اُن کے پرسنل لا کے تحت مراعات حاصل ہیں ، جوکہ ضروری بھی ہیں۔

ساتھ ہی ساتھ مسلم خواتین نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ حکومتیں اور عدالتیں صرف مسلم پرسنل لا کے ہی پیچھے کیوں پڑی ہوئی ہیں۔