اے ایس آئی کی رپورٹ میں زمین کے نیچے مندر ہونے کے ثبوت، 10 پوائنٹس میں سمجھیں ایودھیا تنازعہ سپریم کورٹ کا پورا فیصلہ
برسوں قدیم رام جنم بھومی - بابری مسجد اراضی تنازع میں سپریم کورٹ آج اپنا تاریخی فیصلہ سنادیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے متنازع زمین کو رام للا وراجمان کو دیا ہے جبکہ سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں پانچ ایکڑ زمین دینے کی ہدایت دی ہے ۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی ، جج ایس اے بوبڈے ، جج ڈی وائی چندر چوڑ ، جج اشوک بھوشن اور جج ایس عبدالنذیر کی آئینی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا

<br />ایودھیا معاملے میں سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ سنیچر 9 نومبر کو اپنے تاریخی فیصلے میں سپریم کورٹ نے ایودھیا کی متنازعہ اراضی رام للا وراجمان کو دے دی۔ جبکہ سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی کسی دیگر جگہ پر پانچ ایکڑ زمین دینے کا فیصلہ سنایا۔

ایودھیا تنازعہ پر سپریم فیصلہ: سپریم کورٹ نے متنازعہ زمین کو رام للا وراجمان کو دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ رام للا وراجمان کو زمین کیلئے ٹرسٹ بنایا جائے مرکزی حکومت مہینے میں مندر بنانے کیلئے منصوبہ تیار کرے۔

۔2.77 ایکڑ زمین پر حکومت کا حق رہے گا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ رام جنم بھومی ایک عدالتی شخص نہیں ہے۔

متنازعہ اراضی کو لیکر بننے والے ٹرسٹ میں نرموہی اکھاڑے کو جگہ دی جائے حالانکہ زمین کو لیکر نرموہی اکھاڑے اور سنی وقف بورڈ کے دعوے خارج کئے گئے۔

اے ایس آئی کی رپورٹ میں زمین کے نیچے مندر کے ثبوت ملے۔ قدیم مسافروں نے جنم بھومی کا ذکر کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے رام لا وراجمان کو قانونی طور پرمنظوری دی۔ لیکن رام جنم بھومی کو عدالتی شخص نہیں مانا۔ سی جے آئی رنجن گوگوئی نے فیصلے کو پڑھتے ہوئے کہا کہ کھدائی میں ملا ڈھانچہ غیر اسلامی تھا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ تاریخ ضروری ہے لیکن ان سب میں قانون سب سے اوپر ہے۔ تمام ججوں نے اتفاق رائے سے فیصلہ لیا ہے۔ آستھا پر زمین کے مالکانہ حق کا فیصلہ نہیں۔

سی جے آئی رنجن گوگوئی نے فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا کہ سبھی مذاہب کو ایک نظر سے دیکھنا حکومت کا کام ہے۔ عدالت آستھا سے اوپر ایک سیکولر ادارہ ہے۔