پڑھئے : اردو کے کن شاعروں ، ادیبوں اور اساتذہ کو دیا گیا یوپی حکومت کا یش بھارتی ایوارڈ
اترپردیش حکومت کی جانب سے یوں تومختلف شعبوں کے ماہرین کو یش بھارتی ایوارڈ سے نوازا گیا ، لیکن اردو کے شاعروں و ادیبوں کے ملے ایوارڈ سےاردو زبان و ادب کی ترقی و ترویج کو لے کر ایک مرتبہ پھربحث شروع ہوگئی ہے۔

اترپردیش حکومت کی جانب سے یوں تومختلف شعبوں کے ماہرین کو یش بھارتی ایوارڈ سے نوازا گیا ، لیکن اردو کے شاعروں و ادیبوں کے ملے ایوارڈ سےاردو زبان و ادب کی ترقی و ترویج کو لے کر ایک مرتبہ پھربحث شروع ہوگئی ہے۔

ایوارڈ یافتگان کا کہنا ہے کہ ایوارڈ سے زبان وادب کے مستقبل کا تعین بھلے نہ ہوتا ہے ، مگر حکومت کی سنجیدگی اور رحجان کا پتہ ضرور چلتا ہے ۔

ایوارڈ کوئی بھی ہو، جسے ملتا ہے، اس کی حوصلہ افزائی تو ہوتی ہی ہے ۔ ساتھ ہی دیگرافراد میں بھی کچھ منفرد کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔

خاص کرجب حکومتی سطح پر کسی فنکار یا قلمکار کی عزت افزائی ہوتی ہے ، تواُس پیشہ کا وقار بھی بڑھتا ہے، جس سے وہ وابستہ ہوتا ہے۔

لکھنؤ میں وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے اُن ادیبوں و شاعروں کو بھی یش بھارتی ایوارڈ سے نوازا ، جو درس و تدریس کے پیشے سے بھی وابستہ رہے ہیں۔

ان افراد کا کہنا ہے کہ اردو صرف ایک زبان کا نام نہیں ، بلکہ ایک مکمل تہذیب و تاریخ ہے ، جس کے فروغ و بقا کے لئے حکومتی و انفرادی دونوں سطحوں پرکام کرنے کی ضرورت ہے۔

مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے افراد کی خدمات کے اعتراف میں یو پی حکومت نے انہیں ایوارڈ سے نوازا ۔

اس موقع پر ایوارڈ یافتگان نے حکومت اترپردیش کے قدم کی ستائش کی اور کہا ایوارڈ سے انسان کے اندر محنت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔

ایوارڈ یافتگان میں پروفیسر شارب ردولوی (ادیب و نقاد)، بیگم حامدہ حبیب اللہ(سماجی کارکن) ، محمد بشیر بدر ( شاعر) ، پروفیسر قمر رحمٰن ( سائنسداں) ، ڈاکٹر صبیحہ انور (ماہر تعلیم)، نواب میر جعفر عبداللہ (ثقافتی کارکن)، نصیرالدین شاہ ( فلم اداکار) ، ڈاکٹر سید محمد حسّان (یونانی ڈاکٹر) و دیگر کئی اہم شخصیات شامل ہیں۔<br />اترپردیش کی سماجوادی حکومت نے اردو زبان کے فروغ کے لئے کتنا کام کیا ہے اورکتنا باقی ہے۔ یہ ایک الگ بحث ہے ۔

حکومت کی سنجیدہ کوششوں سےاردو اساتذہ کی کمی بھی پوری ہوگی اور اردو کی تعلیم میں طلبہ کی دلچسپی بھی برقرار رہے گی ۔