پردیش 18 خاص : تبدیلی مذہب کی دلتوں کی درخواستوں کو منظوری نہیں دے رہی گجرات حکومت
گجرات میں اونا سانحہ کے بعد 500 سے زیادہ دلتوں نے ہندو مذہب کو چھوڑ کر بودھ مذہب اختیار کرلیا تھا ۔ تاہم اس معاملہ میں نیا موڑ آگیا ہے۔ گجرات حکومت اسے تبدیلی مذہب ماننے سے انکارکررہی ہے۔

گجرات میں اونا سانحہ کے بعد 500 سے زیادہ دلتوں نے ہندو مذہب کو چھوڑ کر بودھ مذہب اختیار کرلیا تھا ۔ تاہم اس معاملہ میں نیا موڑ آگیا ہے۔ گجرات حکومت اسے تبدیلی مذہب ماننے سے انکارکررہی ہے۔خیال رہے کہ گجرات ملک کی واحد ریاست ہے ، جہاں الگ مذہبی قانون نافذ ہے۔

گجرات حکومت نے 2003 میں گجرات مذہبی آزادی ایکٹ 2003 بنایا تھا۔ اس کے تحت کلکٹر کی اجازت کے بغیر مذہب تبدیل کرنا گناہ سمجھا جاتا ہے اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاتی ہے۔ پھر بھی اگر کوئی شخص مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے ، تو اسے سب سے پہلے کلکٹر کو درخواست کرنا ہوتا ہے اور ایک ماہ میں اس کی اجازت لینی ہوتی ہے۔

حکومت ایک دوسری دلیل بھی دے رہی ہے۔ ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ بودھ مذہب ، ہندو مذہب کا ہی ایک حصہ ہے ، تو اسے تبدیلی مذہب کس طرح سمجھا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ دسہرہ کے دن ریاست میں 500 سے زیادہ دلتوں نے بودھ مذہب قبول کرلیا تھا ، جس میں سے 125 افراد کا تعلق احمد آباد سے ہے ۔ دن بہ دن اس اعداد وشمار میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔

دلت لیڈر اور بدھسٹ رمیش بھائي بیكر نے پردیش 18 کو بتایا کہ کسی کو لالچ دے کر مذہب تبدیل کروانا گناہ ہے ، تو کسی کو مذہب کی تبدیلی کے لئے روکنا بھی گناہ ہے۔

خیال رہے کہ گجرات میں بودھ مذہب قبول کرنے والے 1300 افراد کی تبدیلی مذہب کی درخواست پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ یہ درخواستیں چھ سال پرانی ہیں ۔سال 2010 میں احمد آباد میں بودھ دکشا کو لے کر تبدیلی مذہب کے لئے درخواست دی گئی تھی ، لیکن آج تک 1300 درخواستوں پر کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔

دلت رائٹر ڈاکٹر راجیش مكوانا نے پردیش 18 کو بتایا کہ اونا سانحہ کے بعد اب دلتوں کے لیے یہ خود داری کی لڑائی بن چکی ہے۔ سوراشٹر میں بدھسٹ نظریہ پہلے سے ہی مضبوط تھا اور اس واقعہ کے بعد یہ مزید مضبوط ہوگیا ہے۔ بود مذہب ایک نظریہ ہے ، جس میں کسی بھی ذات کی کوئی اہمیت نہیں ہے، اسی وجہ سے دلت نوجوان بودھ مذہب اختیار کرنا پسند کر رہے ہیں۔

دلت بودھ مذہب کیوں اختیار کرنا چاہتے ہیں ، اس سلسلہ میں پردیش 18 نے جب سماجی شخصیات اور سیاستدانوں سے بات چیت کی تو دو باتیں سامنے آئیں۔ پہلی تو یہ کہ دلتوں کے سب سے بڑے لیڈر بابا صاحب نے بدھ مت اختیار کرلیا تھا، جس کی وجہ سے دلت بودھ مذہب سے متاثر ہیں ۔

دوسری بات یہ ہے کہ دلت اگر کوئی دوسرا مذہب اختیار کرتے ہیں ، تو ان سے دلتوں کو ملنے والا منافع چھن سکتا ہے۔ خیال رہے کہ بودھ مذہب اپنانے کے باوجود دلت ریزرویشن کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

غور طلب ہے کہ کچھ دنوں قبل ایک مری ہوئی گائے کی کھال اتارنے کی وجہ سے گئو رکشکوں نے دلت برادری کے کچھ ارکان کی جم کر پٹائی کردی تھی۔

پٹائی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دلتوں کا غصہ پھوٹ پڑا تھا اور سوراشٹر میں سات دلت نوجوانوں نے خود کشی کی کوشش کی تھی ۔ برادری کے مشتعل افراد نے سرکاری بسوں پر پتھراؤ بھی کیا تھا۔ اس سلسلہ میں گجرات پولیس نےسات افراد کو گرفتار کیا تھا۔