مہاراشٹر : 24 سال سے آٹو ہی ہے گھر ، جانئے 74 سالہ آٹو رکشہ ڈرائیور کے جدوجہد کی کہانی ، انہی کی زبانی
رہنے کیلئے گھر نہیں ، سونے کیلئے بستر نہیں .... پھر بھی مایا نگری ممبئی جیسے شہر میں 75 سالہ بزرگ آٹو چلا کر پوتے پوتیوں کے مستقبل کے لئے دن رات محنت کررہے ہیں ۔

رہنے کیلئے گھر نہیں ، سونے کیلئے بستر نہیں ، اپنا خدا ہے رخ والا ، اب تک اسی نے ہے پالا ... آپ نے فلم روڈ کا یہ گانا سنا ہوگا ، لیکن حقیقی زندگی کی کہانی ریل لائف سے مختلف ہے ۔ 74 سالہ دیش راج سنگھ کی کہانی ، جو اس عمر میں بھی کام کرنے کا جنون رکھتے ہیں ۔

دیش راج سنگھ ہماچل پردیش کے ضلع کانگڑا کے ساگور کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں ، جو اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے ممبئی آئے تھے ۔ وہ گزشتہ 35 برسوں سے ممبئی میں آٹو ڈرائیور کی حیثیت سے کام کررہے ہیں ۔ دیش راج سنگھ نے 24 سالوں سے آٹو رکشا کو اپنا گھر بنا رکھا ہے ۔

مکان میں رہنے کے لئے ہر ماہ کرایہ کے لئے 2000 سے 3000 روپے ادا کرنا پڑے گا ، اس لئے وہ آٹو میں ہی اپنا مکان بنا کر رہتے ہیں ۔ تاکہ وہ اپنی بچیوں کو پیسہ بچا کر اچھی تعلیم حاصل کر واسکیں ۔

دیش راج کے 4 بچے ، 3 لڑکے اور ایک لڑکی تھی ۔ ان کے بڑے بیٹے کا انتقال 2016 میں ہوگیا اور دو سال بعد انہوں نے اپنا دوسرا بیٹا بھی کھو دیا ۔ دیش راج کے پاس غم کرنے کا بھی وقت نہیں تھا ۔ کیونکہ ان کو اپنے خاندان کی پرورش تنہا ہی کرنی تھی ۔

اگلے دن ، وہ دوبارہ کام کیلئے نکل پڑے اور اس سوچ کے ساتھ باہر چلے گئے وہ جو کچھ بھی کمائیں گے ، اس کو خاندان کے ہر فرد میں برابر تقسیم کردیں گے ۔ دیش راج کا چھوٹا بیٹا سیکورٹی گارڈ کے طور پر کام کرتا تھا ، لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھا ۔

انہوں نے بتایا کہ جب میں ان دنوں کے بارے میں سوچتا ہوں تو میرا دل بھاری ہوجاتا ہے ، جب بھی میں ان کے بارے میں سوچتا ہوں تو افسردہ ہوجاتا ہوں ۔ لیکن ان سب کے باوجود میں نے کام کرنا نہیں چھوڑا ۔ میں اپنے کنبے کیلئے ہر ممکن کوشش کرتا ہوں ۔ تاکہ انہیں یہ محسوس نہ ہو کہ وہ تنہا ہیں ۔ میں اب بھی کام کرتا ہوں ، خالی نہیں بیٹھتا ۔

دیش راج کا خیال ہے کہ وہ ایک دن کی بھی چھٹی نہیں لے سکتے ۔ کیونکہ ان کے کنبہ کی مالی حالت اتنی اچھی نہیں ہے اور ان کے کنبہ کو ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے ۔ دیش راج نے جو رقم کمائی ہے ، اس میں سے وہ اپنے اخراجات کے لئے بہت کم رقم رکھتے ہیں ۔ ساری رقم اپنے اہل خانہ پر خرچ کردیتے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ میری پوتی ابھی دسویں جماعت میں ہے اور وہ مزید تعلیم حاصل کرے گی ۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ بی ایڈ کرے ، جب اس کا بی ایڈ مکمل ہوگا ، تب وہ ٹیچر بن جائے گی اور اپنے پیر پر کھڑی ہو جائے گی ۔ میں یہی چاہتا ہوں ، یہ میری خواہش ہے ۔ جب تک میں کام کرنے کے لائق ہوں تب تک میں کام کروں گا ۔

دیش راج نے کہا کہ میں حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ میرے نہ رہنے پر میرے نواسے کی تعلیم میں کوئی کمی نہیں ہونی چاہئے ۔ اس کی تعلیم اچھی ہونی چاہئے ۔ حکومت کی طرف سے تمام اسکیمیں ان تک پہنچنی چاہئیں ۔ ہماچل حکومت اور ہندوستان سر کار سے امید ہے کہ حکومت میری مدد کرے گی ۔ ( وسیم انصاری کی رپورٹ)