ہم نے گزشتہ دنوں میں دیکھا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے جگہ۔جگہ انٹرنیٹ پر اس لئے پابندی لگادی کیونکہ اسے ڈر تھا کہ امٹرنیٹ جاری رہنے کی صورت میں ملک میں پر تشدد مظاہرے بڑھ سکتے ہیں۔ کشمیر میں تو 100 سے زیادہ دن انٹرنیٹ پر پابندی لگی ہوئی ہے۔ حالانکہ اس پر سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں شخص کی آزادی سب سے اہم ہے۔ اس کے علاوہ کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ غیر معمولی حالات میں ہی انٹرنیٹ بند کیا جانا چاہئے۔ ساتھ ہی کورٹ نے یہ بھی دوہرایا کہ انٹرنیٹ غیر معینہ مدت کے لئے بند نہیں کیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ نے کہا سبھی ضروری خدمات کیلئے انٹرنیٹ شروع کیا جائے۔ تو چلئے آیئے جانتے ہیں کہ آخر دنیا کے کن ممالک میں انٹرنیٹ بنیادی طور پر انسانی حقوق میں شامل کرلیا گیا ہے۔ کون سے وہ ملک ہیں جو انٹرنیٹ کو بیسک ہومن رائٹ (basic human right )مانتے ہیں۔
کوسٹاریٹا میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ نظام بن گیا ہے کہ انفارمیشن تکنیک اور کمیونیکیشن سماج میں رہنے والے کسی بھی شخص کا بنیادی حق ہے۔ اسے انہیں دیا ہی جانا چاہئے۔ وہاں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ یہ نئی تکنیک اور اس کی بنیاد پر چلنے والے عمل کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے۔ ان سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت کوہر حال میں سبھی کو انٹرنیٹ کے استعمال کا حق دینا ہوگا۔