ہندوستانی کرکٹ کو اب نیا سربراہ مل چکا ہے۔ سابق کپتان سوربھ گانگولی نے بی سی سی آئی کے صدر عہدے کی کرسی سنبھال لی ہے۔ گزشتہ تین سالوں تک سپریم کورٹ کی طرف سے تشکیل کی گئی منتظمین کی کمیٹی نے ہندوستانی کرکٹ کو چلایا، جس کے چیف ونود رائے کی مدت اب ختم ہوگئی ہے۔ اپنے تین سال کی مدت کارکے بعد ونود رائے نے انل کمبلے اوروراٹ کوہلی کے تنازعہ میں بڑا بیان دیا ہے۔
ونود رائے نے ہنددوستان ٹائمس کو دیئے گئے انٹرویو میں بتایا کہ انل کمبلے بہترین کوچ تھے اور اگران کے کانٹریکٹ میں مدت کارآگے بڑھانے کا ضابطہ ہوتا تواسے بڑھایا جاتا۔ ونود رائے نے کہا کہ 'انل کمبلے اس وقت سب سے بہترین کوچ تھے۔ ان کے معاہدے میں مدت کار بڑھانے کا ضابطہ ہوتا تو کرتے۔ میں انل کملبے کی بہت عزت کرتا ہوں'۔
ونود رائے نے آگے بتایا کہ انہوں نے انل کمبلے کے موضوع پروراٹ کوہلی سے موبائل پربات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ چمپئنز ٹرافی کے دوران میں برمنگھم میں سچن تندولکرمیں سچن تندولکر اورسوربھ گانگولی سے ملا تھا۔ اس موضوع پرمیری ان سے لمبی چرچا ہوئی۔ ان دونوں نے انل کمبلے اوروراٹ کوہلی سے بات کی تھی۔ میں نے سچن تندولکر سے کہا کہ وہ وراٹ کوہلی سے بات کریں۔ میں وراٹ کو جانتا نہیں تھا، لیکن ان سے بات کرنے کے بعد مجھے لگا کہ وراٹ کوہلی انل کمبلے کو کوچ عہدے پربرقرار رکھنا نہیں چاہتے تھے'۔ 'مجھے لگا کہ وراٹ کوہلی انل کملبے کو کوچ عہدے پر برقرار رکھنا نہیں چاہتے تھے'۔
ونود رائے نے مزید کہا کہ 'مجھے لگا کہ سوربھ گانگولی اورسچن تندولکر کے قد کے کھلاڑی وراٹ کوہلی سے بات کریں گے تو کچھ ہوگا، لیکن حال ہی میں گانگولی نے مجھے بتایا کہ انہوں نے وراٹ کوہلی سے بات کی تھی۔ اب آپ ہی بتائیے جب وراٹ کوہلی کو سچن اورگانگولی نہیں منا پائے تو میں کیا کرتا۔ اگر ڈریسنگ روم میں کپتان اورکوچ کے درمیان اختلاف ہوں تو کسے ہٹایا جاسکتا ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ کوچ کو۔ حالانکہ اگر یہ تنازعہ آج ہوتا تو وراٹ کوہلی کو سوربھ گانگولی کا فیصلہ ماننا ہی پڑتا کہ انل کمبلے کوچ رہیں گے'۔