مرکزی بجٹ میں حکومت نے تلنگانہ کو کیوں کیا نظر انداز؟
مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رمن نے پارلیمنٹ میں سال دو ہزار اکیس ۔ بائیس کا بجٹ پیش کیا ۔ بجٹ میں انتخابی ریاستوں پر خاص توجہ دی گئی ہے ۔ انتخابی ریاستوں کیلئے زائد فنڈ مختص کیا گیا ہے ۔مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کو پوری طرح سے نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ کے سی آر حکومت نے کالیشورم اورمشن بھگیرتا پروجکٹ کیلئے فنڈ مختص کرنے کی مرکز سے اپیل کی تھی ۔ مرکز نے۔ کے سی آر حکومت کی اپیل کو سرے سے مسترد کردیا ہے ۔ تلنگانہ میں بی جے پی کے چار ارکان پارلیمان ہیں ۔ اس کے باوجود بی جے پی ایم پیز تلنگانہ کو فنڈس دلانے میں پوری طرح سے ناکام ہوگئے ہیں ۔ کانگریس لیڈر اتم کمار ریڈی نے کہا کہ مرکزی بجٹ میں تلنگانہ تنظیم جدید قانون کے تحت کئے گئے وعدے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے ۔ تلنگانہ کے ایک بھی آبپاشی پروجکٹ کو فنڈس یا پھر قومی درجہ نہیں دیا گیا ۔ قاضی پیٹ ریلوے کوچ فیکٹری اور بیارم اسٹیل پلانٹ کیلئے فنڈس کا ذکر نہیں کیا گیا ۔ حیدرآباد میٹرو ریل پروجکٹ ۔ ایم ایم ٹی ایس فیس سیکنڈ اور تھرڈ کی توسیع کا ذکر نہیں کیا گیا ۔ برخلاف اس کے پیٹرول اور ڈیزل پر ٹیکس کے ذریعہ عوام پر مالی بوجھ عائد کیا ہے ۔ اس کے علاوہ اب مرکزی حکومت کئی سرکاری اداروں کو خانگیانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔